Best Columns
Read & comment but like a good pakistani.
Sunday, October 3, 2010
HAARP - Nature Modification Weapon
HAARP (High Frequency Active Auroral Reasearch Program). Supposed Weather modification, communication disruption and mind control Weapon. Extended Star Wars Defense Initiative (SDI)weapon of the US military.
HAARP has the ability of modifying the World's electro-magnetic field.
Thursday, July 22, 2010
Tuesday, July 13, 2010
Aik Din Dr. Qadeer Khan kay sath
Hum vo loug hain jin ki waja say aik aisay shaks aur uss ki family ko itni saza mili, aur jis ka ahsan hum main say koi bhi nahi chuka sakta.
Hum nay choron aur dakwoon ko apna leader banaya hova hai aur jo shaks iss chez ka ahal tha...uss ko kitna zalil kia.
Dr. Qadeer, I am very sorry.
Thursday, June 24, 2010
Monday, June 14, 2010
Wednesday, June 2, 2010
Sunday, May 23, 2010
Wednesday, May 19, 2010
Sunday, May 16, 2010
’لیزر‘ کی پچاسویں سالگرہ
لیزر جو روشنی کی تیز اور طاقتور شعائیں پیدا کرتی ہے آج کے زمانے میں ڈی وی ڈی پلیئرز سے لے کر پیچیدہ طبی آلات اور سپر مارکیٹ سکینرز سے لے کر انٹرنیٹ نظام سنبھالنے والی فائبر آپٹک کیبلز میں استعمال ہوتی ہے۔
امریکی سائنسدان تھیوڈور میمن نے انیس سو ساٹھ میں پہلی بار لیزر کے استعمال کا مظاہرہ ایک ایسی مشین کی مدد سے کیا تھا جس کے وسط میں یاقوت کا بنا ہوا ایک چھوٹا سا سرخ راڈ لگا ہوا تھا۔
اس وقت دنیا کی طاقتور ترین لیزر برطانیہ کی ردرفرڈ اپلیٹن تجربہ گاہ میں نصب ہے اور یہ مشین ایک عام بلب کے مقابلے میں دس ملین ملین گنا زیادہ روشن شعاع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ایک تابناک مستقبل کی حامل ایجاد ہے اور وہ مستقبل میں لیزر کو خلیات اور پروٹین کی تھوڑ پھوڑ اور نیوکلئیر فیوژن کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Qaid bhi aik naimat hoti hai.
Tuesday, May 11, 2010
Saturday, May 1, 2010
PM Gilani's son ruins Shoaib-Sania-'s Valima
The son of Pakistani Prime Minister Gilani, ruined the valima of Shoaib Malik and Sania Mirza, by punching an unknown person who wanted to take a picture with him.
Check out the exclusive footage
Thursday, April 29, 2010
Tuesday, April 27, 2010
System ko koi khatra nahi
Thursday, April 22, 2010
Tuesday, April 20, 2010
Sunday, April 18, 2010
Thursday, April 15, 2010
Best man of the world ever. رأي مشاهير العالم في النبي محمد صلى الله عليه وسلم
Tuesday, April 13, 2010
Saturday, April 10, 2010
Thursday, April 8, 2010
Tuesday, April 6, 2010
Sunday, April 4, 2010
Tuesday, March 23, 2010
Thursday, March 18, 2010
Monday, March 1, 2010
بلٹ پروف بدمست ہاتھی !
مجھے چھبیس فروری کی اس واقعے نے اس تحریر پر مجبور کیا ہے کہ کوئٹہ میں صدر زرداری کے دورے کے موقع پر اہم شاہراہوں کی دو گھنٹے تک ناکہ بندی کے دوران ہزاروں شہری متاثر ہوئے اور ایک بھائی اپنی بہن کو بر وقت اسپتال نہ پہنچا سکا۔
وی وی آئی پی سکیورٹی پر مامور سپاہیوں نے ان کی ایک نہ سنی اور رکشے میں ہی عورت نے بچے کو جنم دے دیا۔ اس کے بعد ہی ہمارے ذہین سکیورٹی اہلکاروں نے رکشے کو سڑک پار کرنے کی اجازت دی۔
اگرچہ حکومتِ بلوچستان نے اس واقعہ پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے بچے کی پرورش کے لیے ایک لاکھ اور صدر زرداری نے پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔ جب کہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس بچے کو اپنے خرچ پر گریجویشن تک تعلیم دلانے کا وعدہ کیا ہے۔ مگر کیا اپنا احساسِ جرم چھپانے کے لیے صرف ایک بچے کو نوازنے سے لاکھوں شہریوں کو درپیش وہ مسائل ٹھیک ہوجائیں گے جو وی وی آئی پی موومنٹ سے پیدا ہوتے ہیں؟
رکشے میں بچے کی پیدائش کے واقعے سے چار روز پہلے جنوبی پنجاب میں چولستان کار ریلی کے موقع پر صوبائی مشیر ذوالفقار کھوسہ کے وی آئی پی سکواڈ میں شامل ایک پولیس وین نے ایک موٹر سائیکل سوار کو کچل کر ہلاک اور دو کو شدید زخمی کر دیا۔ گذشتہ ماہ لاہور میں چیف سیکرٹری پنجاب کی گاڑی نے ایک پیدل ریٹائرڈ کرنل کو ٹکر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کراچی کی شاہراہ فیصل پر وی وی آئی پی موومنٹ کے موقع پر سن دو ہزار چھ سے اب تک ایک بیمار لڑکی سمیت کم ازکم پانچ افراد بر وقت اسپتال نہ پہنچائے جانے کے سبب ٹریفک جام میں پھنس جانے والی ایمبولینسوں میں دم توڑ چکے ہیں۔
کیا کسی وی وی آئی پی کو اندازہ ہے کہ اس کی نقل و حرکت کے لیے پوری پوری شاہراہوں اور علاقوں کی گھنٹوں پہلے ناکہ بندی کے نتیجے میں کتنے ہزار لوگ ہیں جو بر وقت دفاتر اور اپنے اپنے کام کاج پر نہیں پہنچ سکتے۔ کتنے بچے ہیں جو سکول جا یا آ نہیں سکتے۔ کتنے مسافر ہیں جو ٹرینوں اور فلائٹوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔
کیا کبھی ان وی وی آئی پیز نے ایک سو بیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زن زن کرتی اپنی بلٹ پروف گاڑی کے کالے شیشوں سے یہ دیکھنے کی زحمت کی ہے کہ ان کے محافظوں سے بھری گاڑیاں کس طرح عام لوگوں کی چلتی ہوئی کاروں اور موٹر سائیکلوں کو بندوق کی نالیں لہرا لہرا کر، ہوا میں مکے اور گالیاں اچھالتے ہوئے زگ زیگ راستہ بنانے کی کوشش کرتی ہیں اور اس لمحے وی وی آئی پی سکواڈ میں شامل ایک معمولی کمانڈو بھی سامنے والے کو کیڑا مکوڑا اور خود کو خدا سمجھ رہا ہوتا ہے۔ حالانکہ اسی کیڑے مکوڑے کے دیے گئے ٹیکس سے ہی اس چھوٹے سے فرعون کے گھر کا چولہا جلتا ہے اور اسی کیڑے مکوڑے کے ووٹ سے وی آئی پی کو بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھنا نصیب ہوتا ہے۔
اس پر طرفہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا یہ بیان کہ بچہ تو کہیں بھی پیدا ہوسکتا ہے۔ رکشے میں بھی اور جہاز میں بھی۔ اس کی ذمہ داری وی آئی پی موومنٹ پر نہیں ڈالی جا سکتی ہے۔ کیا وزیرِ اعظم تب بھی ہنستے ہوئے یہی بات کرتے اگر انکے کنبے کی کسی عورت کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آتا؟ اور جنابِ والا جس طرح انسان کہیں بھی پیدا ہوسکتا ہے اسی طرح کہیں مر بھی تو سکتا ہے۔ پھر ان وی آئی پیز کو اپنی زندگی محفوظ رکھنے کے لیے اتنے کمانڈوز اور بلٹ پروف سکواڈ کی آخر کیا ضرورت ہے؟
اگر کوئی چاہے تو یہ مسئلہ چٹکی بجاتے یوں حل ہوسکتا ہے کہ وی وی آئی پیز اپنی نقل و حرکت کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کریں یا ان ممالک کی سکیورٹی ایجنسیوں کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں جو اپنے وی وی آئی پیز کو شہری زندگی معطل کئے بغیر مکھن میں سے بال کی طرح بحفاظت نکال کے لے جاتی ہیں۔
مگر مجھے اور مجھ جیسے کروڑوں شہریوں کو معلوم ہے کہ پرنالہ یونہی بہتا رہے گا۔ کیونکہ ہمارا حکمران طبقہ فیوڈل ذہنیت رکھتا ہے۔ جس میں ہٹو بچوکی صداؤں، شان و شوکت کے مظاہرے اور طاقت و برتری کے اظہار کو لاکھوں کروڑوں عام لوگوں کی مشکلات پر ہمیشہ فوقیت حاصل رہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے عام آدمی شاہی ہاتھی کے پاؤں تلے کچلا جاتا تھا آج بلٹ پروف گاڑی کے نیچے آجاتا ہے۔